Nadaan Ki Dosti/نادان کی دوستی

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی قصبے میں ایک امیر آدمی رہا کرتا تھا۔ اس نے ایک بندر پالا تھا۔ وہ ہر وقت بندر کو اپنے ساتھ رکھتا تھا ۔بندر بھی اپنے آقا سے بہت مانوس تھا ۔لوگوں نے اسے بہت مرتبہ سمجھایا کہ اسے بندر سے ایک فاصلے پر رہنا چاہیے اور اسے ہر وقت اپنے ساتھ نہیں رکھنا چاہیے لیکن امیر آدمی پر اس بات کا کوئی اثر نہ ہوتا۔اسے اپنے اس انوکھے شوق پر ناز تھا ۔
ایک مرتبہ امیر آدمی سفر پر روانہ ہوا۔ تو اس نے بندر کو بھی اپنے ہمراہ لے لیا ۔راستے میں امیر ادمی نے ایک جگہ سستانے کے لیے پڑاؤ ڈالا۔ سخت گرمی کا موسم تھا۔امیر آدمی ایک گھنے درخت کے نیچے لیٹ گیا۔ درخت کے نیچے لیٹتے ہی اسے نیند آگئی اور وہ خراٹے لینے لگا ۔
بندر اپنے آقا کے سرہانے بیٹھ گیا اور اسے غور سے دیکھنے لگا ۔ وہ یہ دیکھ رہا تھا کہ امیر آدمی کے منہ پر مکھیاں بیٹھ رہی ہیں۔ وہ بار بار اس کے منہ سے مکھیاں اڑانے کی کوشش کرتا رہا۔ تھوڑی دیر کے بعد زیادہ تر مکھیوں سے تو جان چھوٹ گئی لیکن ایک مکھی بار بار آ کر امیر آدمی کے منہ پر بیٹھ جاتی تھی۔ بندر نے اس مکھی کو اڑانے کی بہت کوشش کی لیکن بے سود۔ آخر کار وہ تنگ آگیا اور اس نے اس مکھی کا خاتمہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔
لہذا اس نے امیر کے سرہانے پڑا خنجر اٹھایا اور جیسے ہی مکی اس آدمی کے منہ پر آکر بیٹھی تو بندر نے پوری قوت سے وہ خنجر امیر آدمی کے منہ پر دے مارا۔
خنجر کا منہ پر لگنا تھا کہ امیر آدمی کی ناک سے خون کا فوارہ چھوٹ گیا ۔خنجر اس امیر آدمی کی ناک پر لگا تھا اور اس کی ناک کٹ گئی تھی۔
امیر آدمی ہڑبڑا کر اٹھا تو اس نے دیکھا کہ اس کی ناک سے بے تحاشہ خون بہہ رہا ہے جبکہ بندر خنجر پکڑے اس کے پاس بیٹھا ہے اور وہ خنجر خون سے سرخ ہو رہا ہے۔
امیر آدمی سمجھ گیا کہ یہ اس بندر کی کارستانی ہے۔ اسے بندر کی اس حرکت پر بہت غصہ آیا ۔اب اسے اندازہ ہوا کہ اس کے ارد گرد رہنے والے لوگوں نے درست ہی کہا تھا کہ اسے بندر سے فاصلہ رکھنا چاہیے کیونکہ نادان کی دوستی نہایت خطرناک ثابت ہوتی ہے۔
اس نے فورا اپنی ناک کی مرہم پٹی کی اور اس بندر سے جان چھڑانے کا فیصلہ کیا۔ لہذا وہ اس بندر کو اسی جنگل میں چھوڑ کے وہاں سے روانہ ہو گیا۔ وہ آئندہ کے لیے محتاط ہو گیا تھا کہ کسی نادان کی دوستی اختیار نہ کی جائے۔
اخلاقی نتیجہ / سبق:
نادان کی دوستی خطرناک ہوتی ہے۔
نادان کی دوستی فائدے کے بجائے نقصان کا سبب بنتی ہے ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *